
جہلم: نصف صدی سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ضلعی ہیڈ کوارٹر کے اکلوتے جنرل پوسٹ آفس میں پوسٹ مینز کی تعداد میں اضافہ نہ ہو سکا جس کے باعث ڈاک کی تقسیم کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔
شہریوں کو بروقت خطوط کی ترسیل بھی بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ، محکمہ ڈاکخانہ جات کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پوسٹ مینز کی تعداد میں اضافہ کریں ، 62 بر س قبل جب شہر کی آبادی محض چند ہزار نفوس پر مشتمل تھی اس وقت یہاں 2 درجن کے قریب ڈاکیے تعینات تھے۔
اب جبکہ شہر کی آبادی 2لاکھ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے محکمہ ڈاکخانہ جات نے آسامیوں میں اضافہ کرنے کی بجائے پوسٹ مینوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے جس کی بنیادی وجہ نئے ملازمین کو بھرتی نہ کرنا جبکہ مدت ملازمت مکمل کرنے والے پوسٹ مینز سمیت دیگر آسامیوں کے افسران و اہلکار ریٹائرڈ ہو رہے ہیں ، جس کے باعث شہریوں کو برقت محکمہ ڈاک کی طرف سے سہولیات میسر نہیں آرہی۔
شہریوں نے پاک پوسٹ سے دلبرداشتہ ہو کر نجی کورئیر کمپنیوں کے ذریعے خط و کتابت کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ آبادی کے تناسب سے پاکستان پوسٹ کے ذمہ داران آسامیوں میں اضافہ کرتے ہوئے نئی بھرتیاں کریں اور پوسٹ مینوں کو بروقت ڈاک تقسیم کرنے کا پابند بنایا جائے تاکہ شہری ایک مرتبہ پھر سرکاری ادارے پر اعتماد کرتے ہوئے ڈاک کا سلسلہ شروع کر سکیں ۔