Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.

ایشین یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی ٹاپ 55 فیصد میں شمار ہوتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر

جہلم: کہتے ہیں بڑی کامیابیاں بڑے خوابوں کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ میرا ایک بڑا خواب یہ تھا کہ پنجاب یونیورسٹی جلد از جلد درجہ بندی کے اعتبار سے کم از کم دنیا کی 500 بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہو جائے۔ مجھے خوشی ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور ہماری کوششوں سے اس سلسلے میں قابل قدر پیش رفت ہوئی ۔

ان خیالات کا اظہار پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس کے تیسرے کانووکیشن کے موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں پنجاب یونیورسٹی کیو۔ ایس میں 232 ویں نمبر پر تھی اور آج ایشیاء کی ہزاروں یونیورسٹیوں میں پنجاب یونیورسٹی 145 ویں نمبر پر ہے۔ایشین یونیورسٹیوں کی سابق رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی ٹاپ 55 فیصد میں شمار ہوتی ہے۔ اس طرح ہم پہلی بار پانچ سبجیکٹ ایریاز میں بین الاقوامی سبجیکٹ رینکنگ میں شامل ہوئے ہیں۔ بہت سی کامیابیاں سمیٹنے کے باوجود ہم مسلسل آگے بڑھنے پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارا سفر ستاروں سے آگے کے جہانوں کی دریافت تک پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہ حقیقت یہ ہے کہ دور حاضر میں عالمی درجہ بندی کی دوڑ میں شامل ہونا اور نمایاں جگہ حاصل کرنے کی تگ و دو کرنا جامعات کی مجبوری بن چکا ہے۔ اس طریقے سے جامعات عالمی سطح پر اپنی پہچان بناتی ہیں، جس کا فائدہ ان جامعات کے طالب علموں، اساتذہ اور محققین کو پہنچتا ہے۔

یاد رہے کہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹرنیاز احمد اختر بھی اس معاملے میں کافی حساس ہیں۔جامعہ پنجاب کو مختلف عالمی درجہ بندیوں کا حصہ بنانے کے لئے انہوں نے خصوصی کمیٹی کو یہ ٹاسک سونپ رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی عالمی درجہ بندی میں ہونے والی بہتری کا ذکر ان کی کم و بیش ہر تقریر اور انٹرویو میں ملتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس کے کانووکیشن میں بھی انہوں نے انٹرنیشنل رینکنگ میں یونیورسٹی کی پوزیشن کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔ اس کے علاوہ اپنے عہد میں ہونے والے دیگر اچھے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا گیا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کس طرح تعلیمی اور تحقیقی ماحول میں بہتری کو انہوں نے ایک مشن کا درجہ دیا ہوا ہے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کی پالیسی میں اختیار اور احتساب کو لازم و ملزوم بنانے کی اہمیت بیان کی۔ بتایا کہ پرفارمنس میں اضافے کے لئے اساتذہ اور ملازمین کی حوصلہ افزائی کس قدر ضروری ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی میں کم و بیش گیارہ سال سے سینٹ کا اجلاس نہیں بلایا گیا تھا۔ عہدہ سنبھالتے ہی انہوں نے اس قانونی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اقدامات کیے اور اس تعطل کو دور کیا۔پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ او ر ملازمین برسوں سے ترقی پانے کے جائز حق سے محروم تھے۔ انہوں نے تقرریوں اور ترقیوں کا یہ سلسلہ بحال کیا۔

خطاب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ پروفیسروں کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے یہ ذکر بھی کیا کہ تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے رواں برس میں پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 380 ملین کی خطیر رقم وقف کی گئی ہے۔

ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے کہا کہ نیچر پبلشنگ گروپ نے نیچرل سائنسز کے میدان میں تحقیق کے حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کو پاکستان کی بہترین یونیورسٹی قرار دیا ہے۔ ’’۔جہاں تک کانووکیشن کا تعلق ہے تو یہ ایک بڑی روایت ہے۔ نہ صرف پنجاب یونیورسٹی کا سالانہ کانووکیشن ایک بڑی اہم تقریب ہوا کرتی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور انتظامیہ بھی اس کے منتظر رہتے ہیں۔ خاص طور پر طالب علموں کے لئے اس کی اہمیت بے حد زیادہ ہوتی ہے۔ اس تقریب میں انہیں سالوں کی محنت کا صلہ عطا ہوتا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس کا یہ کانووکیشن نجی میرج ہال میں منعقد ہوا۔ہال اساتذہ، طلباء ، صحافیوںسمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور دیگر مہمانوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ اسٹیج پر وائس چانسلر، ڈائریکٹر پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس ڈاکٹر مدثر غفوراور دیگر عہدیداران موجود تھے۔ جہلم کیمپس سمیت دیگر اضلاع سے آنے والے فیکلٹیز کے ڈین صاحبان بھی اسٹیج پر لگی کرسیوں پر براجمان تھے۔

قرآن پاک کی تلاوت اور نعت رسول مقبول ﷺ سے تقریب کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مدثر غفور نے جہلم کیمپس میں رونما ہونے والی تبدیلیاں بارے آگاہ کیا۔اس کے بعد وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹرنیاز احمد اخترنے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو ڈگریاں دی گئیں،تقریب کی سب سے اچھی بات یہ تھی کہ سب کے چہروں پر خو شی عیاں تھی۔ طلباء و طالبات بھی خوش تھے اور اساتذہ کرام بھی پھولے نہیں سما رہے تھے۔

جہلم کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مدثر غفوراور انتظامیہ کے افراد کے چہروں پر بھی اطمینان تھا۔1 ہزار 22 طالب علموں کو ڈگریاں تھمانا، بہرحال ایک دقت طلب فریضہ تھا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد اختر اور ان کے ساتھ کھڑے پنجاب یونیورسٹی جہلم کے ذمہ داران نے یہ فریضہ بخوشی اور بخوبی انجام دیا۔

کورونا کی وبا نے کم و بیش تمام شعبوں کو متاثر کر رکھا تھا۔ تعلیمی سرگرمیاں اور دیگر تقریبات بھی بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ کچھ عرصہ سے تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہو گئی ہیں۔ کانووکیشن کی یہ تقریب بھی تازہ ہوا کا ایک جھونکا محسوس ہوئی۔ دعا ہے کہ اللہ پاک پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس کی رونقیں برقرار رکھے اور یہ کیمپس دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے۔ آمین

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button