
جہلم: لیبر ڈیپارٹمنٹ کی خاموشی، شہر سمیت ضلع بھر میں چائلڈ لیبر کی خلاف ورزی معمول بن گئی۔ معصوم، بچے سخت جبری مشقت کرنے پر مجبور، متعلقہ محکمہ کے افسران نے چائلڈ لیبر کی خلاف ورزی کرنے والوں کی پشت پناہی میں مصروف ، حکومتی اہلکار وں کی ناقص حکمت عملی سے معصوم ،کمسن ،مستقبل کے نو نہال زیورتعلیم سے آراستہ ہونے کے بجائے محنت مزدوری کرنے پر مجبور۔ مالکان کا معصوم بچوں پر تشددکرنا معمول بن گیا۔ جبکہ محنت مشقت کرنے پر معقول معاوضہ نہ دینے کا انکشاف۔
تفصیلات کے مطابق شہر سمیت ضلع کی چاروں تحصیلوں میں معصوم بچے محنت مزدوری کرتے ہیں جن میں کلاتھ مرچنٹ، ورک شاپس، بھٹہ خشت، چائے کے ہوٹلز، کباڑخانوں فاسٹ فوڈ کی دکانوں ، بیکریوں سمیت گھروں میں محنت مشقت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
کمسن بچے سکول جانے کے بجائے محکمہ لیبرکے افسران کی ملی بھگت و ناقص حکمت عملی اور عدم توجہی کے باعث غریب نادار بچے محنت مزدوری کر کے اپنے گھرانوں کے افراد کی پرورش کر رہے ہیں ، محنت مزدوری کروانے والے بااثر افراد ننھے ہاتھوں سے کام کرنے والے معصوم فرشتوں کو معاوضہ دینے کی بجائے چند ٹکے تھما کر نونہالوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے جہلم سمیت صوبہ بھر میں کمسن بچوں سے محنت مشقت کروانے والے با اثر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں جس میں محکمہ لیبر کے افسران کو واضح ہدایات دی گئیں ہیں کہ بچوں کو محنت مشقت کے اڈوں سے اٹھا کر تعلیمی اداروں میں منتقل کیا جائے لیکن محکمہ لیبر کے لیبر انسپکٹر جو دکانداروں، ورکشاپس ، بھٹہ مالکان سے معاملات طے ہونے کیوجہ سے لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں، محکمہ لیبر کے ذمہ داران کی پشت پناہی کیوجہ سے چائلڈ لیبر میں دن بدن اضافہ ہو رہاہے۔
شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ میں فرض شناس، ایماندار افسران کو تعینات کیا جائے اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کو فعال بنانے کے لئے مجسٹریٹ کی تقرری کی جائے تاکہ ضلع بھر سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔