
پڑی درویزہ: وفاقی حکومت کی طرف سے گریڈ ایک سے 19 تک ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں میں اضافے کی خبر پر پنشنر بھی پھٹ پڑے، پنشنرز کے مطابق مہنگائی سب سے کے لئے برابر ہوتی ہے تو سوال پیدا ہوتا کہ اضافہ صرف ماہانہ تنخواہوں میں کیا گیا لیکن پنشن میں کیوں نہیں کیا گیا؟۔
پنشنر ز کی اکثریت کا کہناتھا کہ بے ہنگم مہنگائی سے ہر کوئی متاثر ہے لیکن معمر پنشنر کی ماہانہ آمدنی تو پہلے ہی حالیہ تنخواہ سے کہیں کم ہوتی ہے اس لئے پنشنرز کی اکثریت طرف سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو منصفانہ طریقے سے وفاقی اور صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں برابر اضافہ کرنا چاہیے تا کہ کچھ تو انصاف کی جھلک دیکھنے کو مل سکے۔
پنشنروں کی اکثریت نے میڈیا کو بتایا کہ جو ماہانہ سودا سلف پہلے تین چار ہزار روپے میں آتا تھا اب مہنگائی کے سونامی کی وجہ سے پانچ سے آٹھ ہزار روپے تک بل بن جا تا ہے ۔ پنشنر ز کے مطابق صرف بجلی کے ماہانہ بل کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ بغیر کسی کلیے کے بے حد قسم کے ٹیکس بل کو کہیں سے کہیں تک لے جاتے ہیں ۔حکومت کو علم ہونا چاہیے کہ پنشنر ز اداروں کا اساسہ ہوتے ہیں۔تما م سرکاری اداروں کی موجودہ ترقی تک ان پنشنرز کا خون پسینہ شامل ہوتا ہے۔
پنشنرز کا مزید کہنا تھا کہ یکم مارچ سے ڈسپیریٹی نامی الاؤنس کی مد میں پنشن میں بھی برابر اضافہ لازمی ہے ورنہ دیگر ناانصافیوں میں اس ناانصافی کا اضافہ بھی ہو جائے گا۔