
جلالپورشریف: ضلع جہلم کے تاریخی قصبہ جلالپور شریف کی چمکون ویلی اور باغاں والا میں نایاب نسل کے اڑیال وافر تعداد میں موجود ہیں،اس معصوم اور خوبصورت جانور کا شکاریوں کے ہاتھوں قتل عام تیزی کے ساتھ جاری ہے جس کے باعث سالٹ رینج میں ہرن کی نسل سے تعلق رکھنے والے اڑیال کی تعداد محض سینکڑوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
پیشہ ور شکاری اڑیال کا گوشت بڑے بڑے ہوٹلوں کو 2 سے 3 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں جبکہ اڑیال کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو 50 سے 60 ہزارروپے کے عوض فروخت کر دیاجاتا ہے، ویسے تو اڑیال کی کل 6 اقسام ہیں سب سے اعلی نسل کے اڑیال صرف جلالپورشریف چمکون ویلی اور سالٹ رینج میں ہی پائے جاتے ہیں۔
محکمہ شکار کے افسران کی سرپرستی کیوجہ سے شکاریوں نے اڑیال کی نسل کشی شروع کررکھی ہے ، جسکی وجہ سے اڑیال کی تعداد میں تیزی کے ساتھ کمی واقع ہو رہی ہے یہاں تک کہ 2004 میں اڑیال کی تعداد محض 860 تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔
چمکون ویلی اور وادی باغاں والا بشمول قلعہ نندنا کے علاقے میں پائے جانے والے اڑیال کا قد عمومی طور پر 70سے90سنٹی میٹر تک اور سینگوں کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 38 انچ گولڈن سیاہ بال اور بڑی بڑی آنکھیں اس کا وزن عمومی طور پر 35سے 50کلواور عمر 12سے15سال تک ہوتی ہے مادہ عام طور پر ایک ہی بچے کو جنم دیتی ہے ۔
یہ اپریل یعنی دیسی مہینہ جسے بیساکھ کہا جاتا ہے یکم بیساکھ سے 15بیساکھ تک بچے دیتی ہے اور یہ جانورغول کی شکل میں رہنا پسند کرتا ہے، تحصیل پنڈدادنخان اور جلالپورشریف کے سر سبزو شاداب پہاڑوں پرانہیں ریوڑوں کی صورت چرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ پیشہ ور شکاریوں کو محکمہ شکار کے افسران وملازمین کی سر پرستی کیوجہ سے شکاریوں کے ہاتھوں دیدہ دلیری کے ساتھ اڑیال کا قتل عام کیا جا رہا ہے جب اڑیال جیسا خوبصورت جانور اس علاقے سے بھی ناپید ہو جائیگا توپھر آنے والی نسلیں اس کی باقیات تلاش کریں گی۔
تحصیل پنڈدادنخان کے باسیوں کا مطالبہ ہے کہ پنڈدادنخان کی دھرتی کے قدرتی حسن اور قیمتی ورثہ کی حفاظت کے لیے محکمہ شکار میں فرض شناس ایماندارافسران و ملازمین کو بھرتی کیاجائے تاکہ نایاب نسل کے جانور اڑیال کوبچایاجاسکے۔