
جہلم: اندرون شہر میں بچوں کی نشوو نما کے لئے پارک کا نہ ہونا نو نہالوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے ، والدین زہنی کوفت اور بچے چڑ، چڑے پن کا شکار ہونے لگے، والدین پریشان، شہریوں کا ڈپٹی کمشنر سے بچوں کے لئے پارکوں کے لئے جگہ مختص کرانے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ اندرون شہر بچوں کے پارکوں کے معاملے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی اور نہ ہی انکے اجڑے ہوئے پارکوں کی طرف توجہ دی جارہی ہے ، جس کی وجہ سے شہری اپنے بچوں کو زہنی و جسمانی ورزش کے لئے ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ لیکر جائیں۔
سابق گورنر پنجاب الطاف حسین (مرحوم) کے نام سے منسوب الطاف پارک بنایا گیا جہاں بچوں کیلئے مختلف اقسام کے الیکٹرک و مینول جھولے نصب کئے گئے اور کھیل کے لئے میدان بھی موجود تھا جہاں روزانہ کی بنیاد پر اندرون شہر سمیت دیگر علاقوں سے آنے والے بچوں کی بڑی تعداد سیر و تفریح کرنے کے لئے آتی تھی جو اب ضلعی انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث کئی مہینوں سے بھوت بنگلے کی منظر کشی کر رہا ہے۔
جہاں شہر میں ہرطرف اونچے اونچے وسیع و عریض عمارتیں ، بلڈنگز ، شادی ہالز،میرج گارڈنز بنائے جا رہے ہیں کیا شہر میں بچوں کی سیر و تفریح کے لئے پارک نہیں بنایا جا سکتا۔
شہریوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے جناح پارک کو ختم کر کے جوڈیشل کمپلکس میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ مشین محلہ نمبر 1میں موجود بچوں کے پارک کو اونے پونے داموں فروخت کر کے کئی سال قبل قبضہ کروا دیا گیا جس کی وجہ سے بچے کھیل کود کی بجائے منفی سرگرمیوں کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔
بچوں کے والدین نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر کے وسط میں میونسپل کمیٹی، محکمہ ریلوے ،محکمہ انہارکی اراضی پڑی ہے جہاں بااثر افراد محکمہ مال کے افسران کی ملی بھگت سے قبضے کر رہے ہیں ،ایسی جگہوں کو بچوں کے پارک کے لئے مختص کیا جائے جہاں بچے کھیل کود کر منفی سرگرمیوں سے محفوظ رہ سکیں۔