ہمارا اپنے وجود پر اختیار نہیں ہے، کوئی ایک سیل کم زیادہ ہو جائے تو ہم بیمار ہو جاتے ہیں۔ امیر عبدالقدیر اعوان

دینہ: ہمارا اپنے وجود پر اختیار نہیں ہے، کوئی ایک سیل کم زیادہ ہو جائے تو ہم بیمار ہو جاتے ہیں، اتنا بے بس ہونے کے باوجود ہم زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیںاور وہ غفو رالرحیم جو ہر شے پر قادر ہے اس سب کے باوجود ہماری خطاؤں سے درگزر فر ما کر واپس لوٹ آنے کے اسباب پیدا فرما تا ہے۔

ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پا کستان نے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وجود انسانی میں قلب کی عظمت اس قد ر ہے کہ ہمارے وجود میں موجود گوشت کا یہ لوتھڑا اگر درست ہو جائے تو پورا جسم درست ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلاسل تصوف میں اسی قلب کی اصلاح کی جاتی ہے جس سے اعمال میں اتنا نکھار آ جاتا ہے کہ بندہ کا ہر عمل محض اللہ کی رضا کے لیے ہو جاتا ہے ،صحیح تصوف اور خانقاہی نظام ہر دور میں موجود رہا ہے اور اب بھی ہے ہمیں بس اس کی تلاش کرنا ہے دل کی زمین یہی عظیم لوگ تیار کرتے ہیں تا کہ اس میں انابت الٰہی کا بیج بویا جا سکے۔

امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ آج معاشرے میں اتنی گرد اُڑا د ی گئی ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ ہو کیا رہا ہے ،صحیح کون ہے غلط کون ہے اس سے دشمن اپنے عزائم حاصل کر رہا ہے ،اللہ کریم رمضان المبار ک کے اس بخشش والے دوسرے عشرے سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائیں،جتنا کوئی اسلام کے تابع ہو گا اتنا استفادہ حاصل کرے گا ،بندہ مومن کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ کریم کا حکم ہے یا نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے بات ختم اتنا کافی ہے ،اللہ کریم بندہ مومن کی زندگی میں ایک تسبیح بھی قبول فر ما لیں تو اس کی بخشش کے لیے کافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منافقت ،جھوٹ،برائی یہ سب دل کی بیماریاں ہیں اور ان کی شفاء ان کی دوا قرآن کریم میں موجود ہے ،قلب انسانی بڑی بنیادی حیثیت رکھتا ہے یہی وہ مقام ہے جو کیفیات کا گھر ہے ،یہ دل بھی تو ایک شہر ہے جہاں دوست بھی رہتے ہیں دشمن بھی جہاں محبت بھی بستی اور نفرت بھی جہاں اپنے بھی رہتے ہیں پرائے بھی پورا ایک شہر آباد ہے کیا یہاں ایک مسجد بھی نہیں ہونی چاہیے جہاں سے اللہ اکبر کی آواز بلند ہو۔

انہوں نے کہا کہ خواہشات ،پسند و نا پسند کا محور بھی قلب ہے یہاں سے ہی خواہشات پیدا ہوتی ہیںاگر دل میں اچھائی ہو تو سارا وجود اچھائی کی طرف چلتا ہے اور یہاں فساد آجائے تو سارا وجود بگڑ جاتا ہے ،نیت قلب کا فعل ہے ،انابت قلب کا فعل ہے ،توبہ قلب کا فعل ہے اس لیے انسانی وجود میں قلب بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے اگر یہ قلب درست ہوجائے تو سارا بدن درست ہو جاتا ہے اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button