رمضان المبارک عوامی مالی اداروں کے اوقات کار پر نظر ثانی کی جائے۔ عوامی و سماجی حلقے

پڑی درویزہ: گزشتہ سال سے دوران رمضان المبارک ڈاکخانہ جات اور بینک اور دیگر عوامی سہولیات کے لئے قائم اداروں کے اوقات کار دن دس بجے شروع ہوتے ہیں ۔

اس نظام الاوقات کی وجہ سے دیہی علاقہ جات کے سائلین اور صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اسلام آباد ، لاہور ، کراچی ، پشاور یا کوئٹہ جیسے میٹرو پولیٹین شہروں میں زندگی کا آغاز دن کو دیر سے ہوتا ہے لیکن دیہی علاقہ جات کے سائلین اور صارفین سحری کے بعد صرف ایک یا دو گھنٹے آرام کرنے کے بعد اپنی ذاتی مصروفیات کے لئے گھروں سے روانہ ہو جاتے ہیں۔

صارفین ، سائلین کی خواہش ہوتی ہے کہ دن کی گرمی سے محفوظ رہنے کے لیے جلد مصروفیات مکمل کر کے واپس گھروں کو روانہ ہوجائیں ۔ دوسری طرف ملک کے اندر فیصلے کرنے والے منصوبہ سازوں کا تعلق بڑی افسر شاہی اور بیوروکریسی سے ہوتا ہے وہ اپنی زندگی کے نظا م الاوقات کو مد نظر رکھتے ہوئے دفاتر کے اوقات کار کا تعین کرتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے دور دوراز کے دیہات کے عوام سخت متاثر ہوتے ہیں ۔

اس حوالے سے عوامی سماجی حلقوں کی اکثریت کی طرف سے وزارت داخلہ، وزارت خزانہ اور وزارت مواصلات سے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ دوران رمضان المبارک عام سائلین اور صارفین سے متعلقہ اداروں ’’ڈاکخانہ جات یا بینک جیسے مالی اداروں ‘‘ کے اوقات کار صبح آٹھ بجے سے دن ایک بجے تک مقرر ہونے کیے جائیں ۔

مطالبہ کیا گیا ہے کہ موجودہ نظام اوقات پر نظر ثانی کرتے ہوئے فوری طور پر ڈاکخانہ جات اور بینکوں ، مالی اداروں کے اوقات کار نئے سرے سے جائزہ لیتے ہوئے صبح آٹھ بجے سے دن ایک بجے مقر ر کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں تا کہ وطن عزیر کے دور دراز کے محنت کش سائلین صارفین دن کی گرمی تیز ہونے سے پہلے ہی ڈاکخانہ جات اور بینک جیسی مصروفیات مکمل کر سکیں ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button