
جہلم: دنیا میں موجود تمام ممالک اپنے مذہبی تہواروں کے موقع پر اشیاء خوردونوش سستی کر کے امیر غریب کویکساں خریداری کے مواقعے فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان میں مسلمانوں کا کوئی بھی مذہبی تہوار ہووطن عزیزکے تاجر ہر چیز کو مہنگی کر کے خوب منافع کماتے ہیں ، ہمارے حکمرانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ داران نے منافع خوروں کے آگے گھٹنے ٹیک رکھے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارشہرکی سماجی ، رفاعی ، فلاحی ، مذہبی ، شہری تنظیموں کے عمائدین نے جہلم پریس کلب کے نمائندہ وفد سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی طور پر ماہ صیام کے بابرکت مہینے کے شروع ہوتے ہی شہر و گردونواح کے تاجروں نے خوردونوش کو تہہ خانوں میں سٹور کرلیاہے اور مصنوعی قلت پیدا کر کے من مرضی کے نرخوں پر فروخت شروع کر رکھی ہے۔
اسی طرح سبزی منڈی میںموجود آڑھتی سبزی فروٹ کو کولڈ سٹوریج میں محفوظ کر لیتے ہیں اور مصنوعی قلت پیدا کر کے اپنی مرضی کے مطابق سبزی فروٹ کولڈ سٹوریج سے نکال کر من مرضی کے نرخ مقرر کر کے سادہ لوح عوام کو سوچی سمجھی سازش کے تحت لوٹا جاتا ہے۔
شہر سمیت ضلع بھر میں مہنگائی میں سب سے زیادہ کردار مڈل مین یعنی آڑھتی کا ہوتا ہے جو اپنی مرضی کے مطابق من پسند نرخوں پر چھوٹے دکانداروں کو اشیاء فروخت کرتا ہے۔ اگر حکومت خلوص دل سے مڈل مین یعنی آڑھتی پرقابو پا لے تو مہنگائی کنٹرول ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو سختی سے احکامات جار ی کریں تو دنیا کی کوئی طاقت آڑے نہیں آسکتی اور راتوں رات مہنگائی پر کنٹرول پایا جا سکتا ہے حکومت نیشنل ایکشن پلان پر اگر عمل درآمد کروا سکتی ہے تو ذخیرہ اندوزوں پر قابو پانا حکومت کے لئے کوئی مشکل بات نہیں۔
رمضان بازار اور سستے بازار لگا کر عوام کو ریلیف فراہم نہیں کیا جا سکتا مضافاتی علاقوں میں موجود غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شہری کسی صورت 10یا20 روپے کی بچت کی خاطر 100 روپیہ کرایہ لگا کر کیونکر 10 روپے کی بچت کریں گے جبکہ حکومت کی طرف سے قائم کئے گئے سستے رمضان بازاروں میں 2 کی بجائے 5 نمبر اشیاء فروخت کی جارہی ہیں۔
شہریوںنے وزیراعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سستے اور رمضان بازاروں کا ڈھونگ رچانے کی بجائے مڈل مین (آڑھتی) پر قابو پایا جائے تاکہ وطن عزیز کے طول و عرض میں یکساں نرخ مقرر کر کے شہروں اور مضافاتی علاقوں میں مقیم شہریوں کو مناسب نرخوں پر اشیاء خوردونوش فراہم ہو سکے۔