
جہلم: رمضان المبارک سے قبل مہنگائی کی نئی لہر نے عام آدمی کوزندہ درگور کر دیا ، شہریوں کی قوت خرید جواب دے گئی ،تاجروں نے لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے ، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس خاموش تماشائی ، شہری سراپا احتجاج ہیں۔
شہر کی سماجی ، رفاعی ، فلاحی ، مذہبی ، سرکاری ، نیم سرکاری ، شہری تنظیموں کے عمائدین نے اخبار نویسوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں ہرچیز سستی ہونی چاہیے لیکن اس کے برعکس ہماری بدقسمتی ہے کہ رحمتوں ، برکتوں والے مہینے میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گھی پانچ سو روپے کلو ، بیسن 2 سو روپے کلو ، مرغی کا گوشت 390 روپے میں فروخت ہورہا ہے ، اسی طرح رمضان میں استعمال ہونے والی اشیاء سبزیاں ، پھلوں کی قیمتیں بھی کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ رمضان المبارک سے 2 ماہ قبل ہی اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ گراں فروشوں اور ناجائز منافع خوروں کیخلاف فوجداری مقدمات کا اندراج کرکے رمضان المبارک میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی جا سکے اوراگر ایسا ممکن نہیں تو کم از کم ان کی پرانی قیمتیں برقراررکھی جائیں ، مہنگائی کیوجہ سے ہر شخص پریشان ہے گھر کا بجٹ بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محنت مزدوری کرکے اگر پانچ سو کمائیں تو گھر جا کر معلوم ہوتا ہے کہ ہزار روپے کا خرچہ تیار ہے ، غریب آدمی کے حالات تو اس سے بھی زیادہ خراب ہیں ،رمضان المبارک سے قبل عام آدمی خوش ہونے کی بجائے پریشان دکھائی دیتا ہے ، بڑے لوگ نچلے طبقے کی پروا نہیں کرتے ، مہنگائی کا ان پر تو کوئی اثر نہیں ہوتا، غریب آدمی گھر اور بچوں کی ضروریات دیکھ کر ذہنی مریض بنتا جا رہاہے۔