سرکاری اداروں میں تعینات درجہ چہارم کے ملازمین پس کر رہ گئے

جہلم: سرکاری اداروں میں تعینات درجہ چہارم کے ملازمین پس کر رہ گئے، سفارشیوں کو بھرتی کرکے موجیں کروائی جانے لگیں، موجودہ میرٹ نظام اداروں کی تباہی کا سبب بننے لگا۔ سرکاری اداروں میں تعینات ملازمین تذبزب کا شکار پرانا نظام بحال کرنے کا مطالبہ۔

صوبائی اداروں کے ملازمین نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 10/15 سال قبل میڑک پاس کرنے کے بعد قابلیت کی بنیاد پرصوبائی محکموں کے مختلف اداروں میں بھرتی کیا گیاجو خدمات میٹرک پاس ملازمین ادا کر رہے ہیں وہ سفارش کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے بی اے پاس نوجوانوں سے کئی گنا بہتر سرکاری اداروں میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے میرٹ کا ڈھنڈورا پیٹ کر سرکاری اداروں میں 10/15 سال قبل بھرتی ہونے والے ملازمین کا بے دردی کے ساتھ استحصال کیا چند برس قبل تک سرکاری اداروں میں بھرتی ہونے والے ملازمین کے محکمانہ امتحانات ہوا کرتے تھے اس طرح درجہ چہارم کی آسامیوں پربھرتی ہونے والے محنتی جفا کش ، فرض شناس ، ایماندار ملازمین امتحان پاس کرنے کے بعد اگلے عہدوں کے لئے منتخب ہو جاتے اور سرکاری اداروں کی بہتری کے لئے ہمہ وقت اپنے تجربات کی بنا پر کوشاں رہتے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے محکمانہ ترقیاں امتحان ختم کرکے سرکاری اداروں میں خدمات سرانجام دینے والے ملازمین کا استحصال شروع کیا جن نوجوانوں کو گریجویٹ کے طور پر بھرتی کرکے کلریکل آفس سپرٹنڈنٹ سمیت دیگر عہدوں کیلئے بھرتی کیا گیا وہ سرکاری محکموں کی الف ب سے بھی ناآشنا ہیں جس کی بنیادی وجہ سفارشی ملازمین کا ذمہ داریوں سے لا تعلقی ہے ، سفارشی بھرتی ہونے والے بیشتر ملازمین ڈیوٹیاں کرنے کی بجائے گپیں ہانکنے اور موبائل فونز کا استعمال کرکے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر گامزن ہیں جس کیوجہ سے سرکاری اداروں میں آنے والے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شہریوں نے وزیراعظم پاکستان ، وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ سفارشی کلچر کا خاتمہ کرکے اہلیت کی بنیاد پر سرکاری اداروں میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھرتی کرکے ذمہ داریاں سونپی جائیں اور سرکاری اداروں میں پرموشن امتحانات کو بحال کرکے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بہتر مستقبل کے مواقع فراہم کئے جائیں تا کہ عوامی مسائل میں اضافے کا سبب بنے والے ملازمین کا رستہ روکا جائے اور تجربات کی بنیاد پر پرموشن لینے والے ملازمین بہتر انداز میں خدمات سرانجام دے سکیں ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button