پڑی درویزہ: پرائیویٹ شعبہ تعلیم کی ہٹ دھرمی، وفاقی اور صوبائی وزات تعلیم، یکساں نظام تعلیم کے دعوے ہوا میں اڑا دیے گئے، واضح رہے کہ سرکاری شعبہ تعلیم کو ماہ مئی 2022ء کے دوران سالانہ امتحان کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ عوامی سماجی حلقوں کی تشویش
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں نظام تعلیم کے حوالے سے اس وقت دو متوازی نظام چل رہے ہیں جن میں پہلا اور بنیادی نظام تعلیم سرکاری شعبہ کے زیر نگرانی خدمات سر انجام دیتا ہے جبکہ دوسری طرف سول انتظامیہ کے زیر نگرانی پرائیوٹ (نجی) شعبہ تعلیم سر گرم عمل ہے۔
عوامی سماجی حلقوں کے مطابق جب دونوں بیان بالا نظام ہائے تعلیم کو مختلف ادارے کنٹرول کرتے ہیں تو پھر بورڈ کے امتحانات بھی متعلقہ شعبہ جات کے زیر نگرانی منعقد ہونے چاہییں کیونکہ وفاقی وزیر تعلیم اور صوبائی وزیر تعلیم پنجاب کا یکساں نظام تعلیم کا خواب اس وقت چکنا چور ہو چکا ہے جب پرائیویٹ شعبہ تعلیم سرکاری اداروں کے شیڈول سے دو ماہ قبل اپنے سالانہ امتحانات 2021-22ء ختم کر کے نتائج تک شائع کر چکے ہیں۔
دوسری جانب سرکاری شعبہ کے تعلیمی اداے سالانہ امتحان دو ماہ کے بعد مئی 2022ء میں منعقد کریں گے ۔ عوامی سماجی حلقے یہ سوال کرتے ہیں ایسے دو متوازی نظام ہائے تعلیم کی موجود گی میں یکسانیت اور مساوات کے تصورات پر عمل در آمد کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟ یہ صورت حال وفاقی اور صوبائی وزارت تعلیم کے لئے واقعی ایک لمحہ فکریہ ہے۔
عوامی سماجی حلقوں کے مطابق پرائیویٹ شعبہ تعلیم کومخصوص منصوبہ بندی کے تحت سرکاری شعبہ کے مقابلے میں فوقیت دی جا رہی ہے، سرکاری شعبہ کے اداروں کو دوران ماہ دو اور تین مرتبہ افسران بالا چیک کرتے ہیں لیکن پرائیویٹ اداروں کی نگرانی اس طرح نہیں کی جاتی تاہم پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں جدت کے نام پر تدریس کے نت نئے طریقے آزمائے جاتے ہیں جبکہ سرکاری شعبہ تعلیم میں اساتذہ اور انتظامیہ کو اس قدر بے اختیار کر دیا گیا ہے کہ پچاس سال قبل والے حالات یکسر تبدیل کر دیے گئے ہیں۔
عوامی سماجی حلقوں کے مطابق اگر یہی صورت حال رہی تو مستقبل میں غریب محنت کش عوام تعلیم جیسی سہولت سے بہت دور ہو جائیں گے، عوامی سماجی حلقے اس قدر خدشہ کا اظہار کرتے ہیں کہ سرکاری شعبہ تعلیم کہیں قصہ پارینہ ہی نہ ہو جائیں۔