Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.

شرح اضافہ آبادی اور رویہ جاتی تبدیلی

تحریر: حسن خالد وڑائچ (ضلعی آفیسر محکمہ بہبود آبادی جہلم)

آبادی میں شرح اضافہ کا براہِ راست تعلق انسانی رویوں اور کردار سے ہے جو متعدد سیاسی، سماجی، معاشی، ثقافتی اور مذہبی عوامل سے تشکیل پاتے ہیں اس لیے اگر تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی شرح پر قابو پانا ہے تو ہمیں انسانی رویوں اور کردار میں مثبت تبدیلیوں کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو صحت مند، مثبت اور مفید تبدیلیوں کے لیے انسانی علم، رویوں، اقدار، عقائد و کردار میں تبدیلیوں کو وقوع پذیر ہونے میں مدد گار ثابت ہو۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی یا خاندانی منصوبہ بندی کے لیے رویوں اور کردار میں تبدیلیوں کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں ان تبدیلیوں کے فوائد بارے آگاہی فراہم کرکے ان تبدیلیوں کی قبولیت میں اضافہ کیا جائے اور حائل تمام رکاوٹوں سے پیدا شدہ مسائل اور پیچیدگیوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ ان کو دور کرنے کے لیے اقدامات کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالہ سے ہمیں معاشرے میں مختلف طبقات اور رویے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ چند کے نزدیک یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے۔ جبکہ دیگر کے نزدیک یہ اہم مسئلہ ہے لیکن صرف ہمارے رویوں میں تبدیلی سے یہ ملکی سطح کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ کچھ کے نزدیک خدمات کی فراہمی کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تو چند لوگ خاندانی منصوبہ بندی کے بارے منفی پروپیگنڈہ یا وسوسوں کا شکار ہیں جو معاشرے میں ایک حقیقی، مستحکم اور مثبت تبدیلی کی راہ میں حائل ہیں۔

اس صورت حال کے تناظر میں محترمہ ثمن رائے ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی خصوصی ہدایت ہے کہ شرح اضافہ آبادی میں کمی کے لئے خاندانی منصوبہ بندی پر عمل درآمداور رویہ جاتی تبدیلی کے لیے معاشرے کے تمام گروہوں کے لئے علیحدہ محضوص لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

اس ہدایت کی روشنی میں ضلع جہلم میں یونین کونسل چک خاصہ میں موزوں شادی شدہ جوڑوں کی مکمل رجسٹریشن کے دوران مختلف گروہوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں کم عمر شادی شدہ جوڑے، بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کے حامل شادی شدہ جوڑے، ایسے شادی شدہ جوڑے جن کے حمل ضائع ہونے یا بچوں کی اموات کی تاریخ موجود ہے، ایسے شادی شدہ جوڑے جن کے بچوں کی تعداد ان کی خواہش سے زیادہ ہوگئی ہے یا خواہش کے مطابق ہے جبکہ ایسے شادی شدہ جوڑوں کی بھی علیحدہ گروہ کے طور پر شناخت کیا گیا ہے جن کے ہاں اولاد نہیں ہے۔

مستقبل میں خاندانی منصوبہ بندی یا آبادی میں اضافہ کی شرح کو مستحکم رکھنے کے لئے نوجوانوں کو بھی آبادی میں اضافہ، ضروریات اور وسائل میں عدم توازن پر معلومات کے ذریعے رویے کی بہتر تشکیل کے لئے منتخب کیاگیا ہے۔ مختلف پس منظر اور ضروریات کے حامل گروہوں کے لیے رویہ جاتی ابلاغ کی ایک ہی صورت یا حکمت عملی کامیاب نہیں ہو سکتی اس لئے ان گروہوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ضلع بھر میں محکمہ بہبود آبادی جہلم کے ماہرین کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

ٹیم میں ڈاکٹرز، ماہر غذائیات، ماہر نفسیات، خاندانی منصوبہ بندی کے ماہرین، ماہرین ابلاغ، مذہبی رہنما شامل ہیں جو کہ گاؤں یونین کونسل کی سطح پر جبکہ نوجوانوں کے لئے سکول کالج کی سطح پر مردوں کے کام کرنے کی جگہوں بشمول چھوٹی صنعتوں و غیرہ پر جاکر آبادی اور وسائل میں توازن بارے عمومی اور اس خاص گروہ کی مخصوص ضروریات کو مدِ رکھتے ہوئے آگاہی سمینار، سیشن کا انعقاد کرنے کے ساتھ ماں بچے کی صحت، غذائیت، نفسیاتی اور تولیدی صحت کے متعلق خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے گی جن میں شادی شدہ جوڑوں کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کا تعارف اور بچوں کی پیدائش کا صحت مند وقت اور وقفہ بارے آگاہی، گھر کی دہلیز پر خاندانی منصوبہ بندی کی فراہمی، خصوصی کیمپس کا انعقاد کیا گیا۔

کیمپس میں تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی فراہمی، بے اولاد جوڑوں کے لیے بانجھ پن کے علاج بارے آگاہی، بچوں کی اموات یا حمل ضائع ہونے کی صورت میں علاج اور خدمات کی فراہمی، ماں بچے کی صحت بارے آگاہی، ذمہ دار والدین اور اسلامی تعلیمات، ماں کے دودھ کی ماں بچے کی صحت میں اہمیت بارے آگاہی، خواتین میں چھاتی کے کینسر بارے آگاہی، حاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کے مضر اثرات حقیقت اور وسوسے، اور نوجوانوں، خواتین، ماؤں میں حمل کے دوران اور زچگی کے بعد غذائی ضروریات اور غذا اور غذائیت کی اہمیت بارے آگاہی، نوجوانوں میں بلوغت کے دوران جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور رہنمائی شامل ہے۔

ان تمام اقدامات کا مقصد تمام افراد معاشرہ کو آگاہی اور بہتر خدمات کی فراہمی کے ذریعے صحت مند معاشرہ کی تشکیل ہے تاکہ معاشرہ کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو اور وسائل اور ضروریات کے عدم توازن کو ختم کرتے ہوئے ہم ایک  ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکیں۔

 

 

 

 

 

 

(ادارے کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button